EN हिंदी
ہمیں کون پوچھے ہے صاحبو نہ سوال میں نہ جواب میں | شیح شیری
hamein kaun puchhe hai sahibo na sawal mein na jawab mein

غزل

ہمیں کون پوچھے ہے صاحبو نہ سوال میں نہ جواب میں

میر سوز

;

ہمیں کون پوچھے ہے صاحبو نہ سوال میں نہ جواب میں
نہ تو کوئی آدمی جانے ہے نہ حساب میں نہ کتاب میں

نہ تو علم اپنے میں ہے یہاں کہ خدا نے بھیجا ہے کس لیے
اسی کو جو کہتے ہیں زندگی سو تو جسم کے ہے عذاب میں

یہی شکل ہے جسے دیکھو ہو یہی وضع ہے جسے گھورو ہو
جسے جان کہتے ہیں آدمی اسے دیکھا عالم خواب میں

میں خلاف تم سے نہیں کہا اسے مانو یا کہ نہ مانو تم
میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا میں کہ ملا ہوں اس کی جناب میں

نہ سنوگے سوزؔ کی گفتگو جو پھروگے ڈھونڈنے کوبکو
یہ نشہ ہے اس کے بیان میں کہ نہیں نشہ ہے شراب میں