ہمیں بربادیوں پہ مسکرانا خوب آتا ہے
اندھیری رات میں دیپک جلانا خوب آتا ہے
غلط فہمی تمہیں کچھ اور آتا ہو نہ آتا ہو
اچانک آگ پانی میں لگانا خوب آتا ہے
ذرا سی بات پہ دیوار کھینچوانے لگا ہے وہ
اسے بھی رائی کا پربت بنانا خوب آتا ہے
ترے ہر جھوٹھ کو سچ مان لیتے ہیں ہمیشہ ہم
ہمیں بھی رسم الفت کو نبھانا خوب آتا ہے
کسی کے سامنے سر کو جھکاتے ہم نہیں لیکن
خدا کے سامنے سر کو جھکانا خوب آتا ہے
تمہارے غم نے ہی بخشی ہے ہم کو یہ ہنر مندی
ہمیں اشکو کو اب موتی بنانا خوب آتا ہے
غزل
ہمیں بربادیوں پہ مسکرانا خوب آتا ہے
چاندنی پانڈے