ہماری وہ وفاداری کہ توبہ
اور اس کی وہ دل آزاری کہ توبہ
مجھے اب موت بہتر زندگی سے
وہ کی تم نے ستم گاری کہ توبہ
تری زلفوں نے سنبل کو چمن میں
پکڑ کر مار وہ ماری کہ توبہ
نہ خود سویا دیا ان کو نہ سونے
وہ شب بھر میں نے کی زاری کہ توبہ
حقیرؔ اس دل کے ہاتھوں میں نے اب کے
اٹھائی ایسی بیماری کہ توبہ
غزل
ہماری وہ وفاداری کہ توبہ
حقیر