EN हिंदी
ہماری ہی بدولت آ گئی ہے | شیح شیری
hamari hi badaulat aa gai hai

غزل

ہماری ہی بدولت آ گئی ہے

حمید گوہر

;

ہماری ہی بدولت آ گئی ہے
یہاں تک جو صداقت آ گئی ہے

خدا میں ہو گیا پھر اک تصادم
عقیدوں میں سیاست آ گئی ہے

ابھی کل تک در توبہ کھلا تھا
مگر اب تو قیامت آ گئی ہے

ہمارے صبر کا سونا پرکھنے
یزیدوں کی جماعت آ گئی ہے

کوئی تیرا خلا پر کر نہ پایا
جہاں تیری ضرورت آ گئی ہے

ہمارے منتظر تھے لاکھ مقتل
مگر تجھ پر طبیعت آ گئی ہے