ہماری ہی بدولت آ گئی ہے
یہاں تک جو صداقت آ گئی ہے
خدا میں ہو گیا پھر اک تصادم
عقیدوں میں سیاست آ گئی ہے
ابھی کل تک در توبہ کھلا تھا
مگر اب تو قیامت آ گئی ہے
ہمارے صبر کا سونا پرکھنے
یزیدوں کی جماعت آ گئی ہے
کوئی تیرا خلا پر کر نہ پایا
جہاں تیری ضرورت آ گئی ہے
ہمارے منتظر تھے لاکھ مقتل
مگر تجھ پر طبیعت آ گئی ہے

غزل
ہماری ہی بدولت آ گئی ہے
حمید گوہر