ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
کہوں کیا آہ صاحب جانتے ہیں
جلانا عاشقوں کا جان اے جاں
قیامت واہ صاحب جانتے ہیں
بھلا دینے کی زلفوں میں دلوں کو
نرالی راہ صاحب جانتے ہیں
تمہاری مست آنکھوں سے ہے بے خود
جسے آگاہ صاحب جانتے ہیں
تمہارے مکھڑے کی ذرہ جھلک ہے
کہ جس کو ماہ صاحب جانتے ہیں
ملو ہم سے وگرنہ پھر کسی روز
کبھی ناگاہ صاحب جانتے ہیں
محبؔ بے طرح کچھ تم سے کہے گا
وہی تیر آہ صاحب جانتے ہیں
غزل
ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
ولی اللہ محب