EN हिंदी
ہماری آنکھ میں نقشہ یہ کس مکان کا ہے | شیح شیری
hamari aankh mein naqsha ye kis makan ka hai

غزل

ہماری آنکھ میں نقشہ یہ کس مکان کا ہے

شہریار

;

ہماری آنکھ میں نقشہ یہ کس مکان کا ہے
یہاں کا سارا علاقہ تو آسمان کا ہے

ہمیں نکلنا پڑا رات کے جزیرے سے
خطر اگرچہ اس اک فیصلے میں جان کا ہے

خبر نہیں ہے کہ دریا میں کشتیٔ جاں ہے
معاہدہ جو ہواؤں سے بادبان کا ہے

تمام شہر پر خاموشیاں مسلط ہیں
لبوں کو کھولو کہ یہ وقت امتحان کا ہے

کہا ہے اس نے تو گزرے گا جسم سے ہو کر
یقین یوں ہے وہ پکا بہت زبان کا ہے