ہمارے شعر کا حاصل تأثرات سے ہے
ہمارا رابطہ کاغذ قلم دوات سے ہے
ہماری زیست کا یوں حادثوں سے رشتہ ہے
کہ جیسے زلف کو نسبت سیاہ رات سے ہے
فضا چمن کی تو شبنم سے با وضو ہوگی
خدا کا ذکر علی الصبح پات پات سے ہے
خلوص دیکھیے پتھر میں دست کاری کا
جو پوجے جانے کی رغبت خدا کی ذات سے ہے
حیاتؔ جس کی امانت تھی اس کو لوٹا دی
اب اپنی زیست کی وابستگی ممات سے ہے

غزل
ہمارے شعر کا حاصل تأثرات سے ہے
حیات مدراسی