EN हिंदी
ہمارے حال پہ کس دن جفا نہیں کرتے | شیح شیری
hamare haal pe kis din jafa nahin karte

غزل

ہمارے حال پہ کس دن جفا نہیں کرتے

شفقت کاظمی

;

ہمارے حال پہ کس دن جفا نہیں کرتے
یہ اور بات کہ وہ برملا نہیں کرتے

یہ رنگ و نور کی دنیا نظر نواز سہی
ترے فقیر مگر اعتنا نہیں کرتے

ضرور کوئی خطا ہم سے ہو گئی ہوگی
وہ بے سبب تو کسی پر جفا نہیں کرتے

کبھی تو ان کو ہمارا خیال آئے گا
ہم اس امید پہ ترک وفا نہیں کرتے

انہیں سے ہم کو محبت کی داد ہے مطلوب
وہی جو پاس محبت ذرا نہیں کرتے

در حبیب پہ جاتے ہیں بارہا شفقتؔ
در حبیب پہ لیکن صدا نہیں کرتے