ہمارے حال پہ کس دن جفا نہیں کرتے
یہ اور بات کہ وہ برملا نہیں کرتے
یہ رنگ و نور کی دنیا نظر نواز سہی
ترے فقیر مگر اعتنا نہیں کرتے
ضرور کوئی خطا ہم سے ہو گئی ہوگی
وہ بے سبب تو کسی پر جفا نہیں کرتے
کبھی تو ان کو ہمارا خیال آئے گا
ہم اس امید پہ ترک وفا نہیں کرتے
انہیں سے ہم کو محبت کی داد ہے مطلوب
وہی جو پاس محبت ذرا نہیں کرتے
در حبیب پہ جاتے ہیں بارہا شفقتؔ
در حبیب پہ لیکن صدا نہیں کرتے
غزل
ہمارے حال پہ کس دن جفا نہیں کرتے
شفقت کاظمی