ہمارے دل میں اب تلخی نہیں ہے
مگر وہ بات پہلے سی نہیں ہے
مجھے مایوس بھی کرتی نہیں ہے
یہی عادت تری اچھی نہیں ہے
بہت سے فائدے ہیں مصلحت میں
مگر دل کی تو یہ مرضی نہیں ہے
ہر اک کی داستاں سنتے ہیں جیسے
کبھی ہم نے محبت کی نہیں ہے
ہے اک دروازے بن دیوار دنیا
مفر غم سے یہاں کوئی نہیں ہے
غزل
ہمارے دل میں اب تلخی نہیں ہے
جاوید اختر