ہمارا ان کا تعلق جو رسم و راہ کا تھا
بس اس میں سارا سلیقہ مرے نباہ کا تھا
تجھے قریب سے دیکھا تو دل نے سوچا ہے
کہ تیرا حسن بھی اک زاویہ نگاہ کا تھا
تجھے تراش کے دل میں سجا لیا میں نے
قصور اس میں مری رفعت نگاہ کا تھا
چلے تھے یوں تو کئی لوگ کوئے جاناں کو
ذرا سا ہم سے مگر اختلاف راہ کا تھا
تری جفا کا خدا سلسلہ دراز کرے
کہ اس سے اپنا تعلق بھی گاہ گاہ کا تھا
غزل
ہمارا ان کا تعلق جو رسم و راہ کا تھا
غلام جیلانی اصغر