EN हिंदी
ہمہ تن جلوہ فشاں مہ و چراغاں کی طرح | شیح شیری
hama-tan jalwa-fishan mah-o-charaghan ki tarah

غزل

ہمہ تن جلوہ فشاں مہ و چراغاں کی طرح

عرفانہ عزیز

;

ہمہ تن جلوہ فشاں مہ و چراغاں کی طرح
کون آیا دل پر شوق میں مہماں کی طرح

گونج اٹھی غم کدۂ روح میں اس کی آواز
خواب میں بہتے ہوئے چشمۂ عرفاں کی طرح

ذہن فن کار میں مانند شعور نغمہ
صفحۂ دل پہ ہے وہ نظم کے عنواں کی طرح

ضو فشاں میرے صنم خانۂ افکار میں ہے
لب معصوم کوئی لعل بدخشاں کی طرح

اہرمن بن کے تعاقب میں رہی ظلمت شب
چھپ گیا کوئی مری روح میں یزداں کی طرح

برہنہ پا و سراسیمہ تھی توقیر بشر
وہ مرے ساتھ رہا عظمت انساں کی طرح

مژہ آلودہ بہ خوں چشم تمنا خوں بار
سینۂ دہر میں ہوں زخم نمایاں کی طرح

اے مرے ہمدم‌ دلگیر دعا دے مجھ کو
اس کے قدموں پہ رہوں شاخ‌ گل افشاں کی طرح

جل اٹھی شمع تمنا سر محراب وصال
کون آتا ہے یہ خورشید فروزاں کی طرح