EN हिंदी
ہمہ گریہ سلک‌ شبنم ہمہ اشک بزم انجم | شیح شیری
hama-girya silk-e-shabnam hama-ashk bazm-e-anjum

غزل

ہمہ گریہ سلک‌ شبنم ہمہ اشک بزم انجم

نشور واحدی

;

ہمہ گریہ سلک‌ شبنم ہمہ اشک بزم انجم
جو نہ گل بھی مسکرائے تو کہاں رہے تبسم

نہ خطا مری نظر کی نہ گنہ ترے کرم کا
کہ نصیب عاشقاں ہے یہ شکست‌ بے تصادم

تھی بھری بہار لیکن گل‌ و بوئے گل نے سمجھا
نگہ چمن سے چھپ کر جو کبھی ملے ہیں ہم تم

کہیں برق جگمگائی کہیں پھول مسکرائے
جو ترے لبوں کو چھوکر ہوا منتشر تبسم

کوئی راہ ہے محبت تو ہجوم ہے جوانی
کہیں پاؤں ڈگمگائے کہیں زندگی ہوئی گم

جسے غم سے کچھ ملا ہے وہی ہم نفس ہے میرا
جو شکستہ ساز دل ہو تو سنو مرا ترنم

یہ سمجھ لو زندگی ہے سفر ہزار جادہ
غم کارواں سے چھوٹے تو نشورؔ کھو گئے تم