EN हिंदी
ہم زمین زادوں کو آسماں بنا جانا | شیح شیری
hum zamin-zadon ko aasman bana jaana

غزل

ہم زمین زادوں کو آسماں بنا جانا

شفیق سلیمی

;

ہم زمین زادوں کو آسماں بنا جانا
پہلے خاک کر دینا اور پھر اڑا جانا

جسم سے جدا رہنا روح میں سما جانا
کوئی آپ سے سیکھے جان پر بنا جانا

بے شعور ساتھی نے ساحلوں کے باسی نے
ہم کو سر پھرا سمجھا دشت کی ہوا جانا

اور گر قریب آتے نقش اور دھندلاتے
قربتوں کی دوری کو تم نے فاصلہ جانا

بے ضمیر شہروں کے بے ضمیر لوگوں سے
جو بھی مل گیا ہم کو وہ تری عطا جانا