ہم وفا کرتے ہیں ہم پر جور کوئی کیوں کرے
جب ہے بے غوری تو یہ بھی غور کوئی کیوں کرے
التجائے وصل پر محشر میں وہ کہنے لگے
اپنے وعدے کی وفا فی الفور کوئی کیوں کرے
بات کس کی بات میری کون مضطرؔ دھیان دے
حال کس کا حال میرا غور کوئی کیوں کرے
غزل
ہم وفا کرتے ہیں ہم پر جور کوئی کیوں کرے
مضطر خیرآبادی