EN हिंदी
ہم ان کے نقش قدم ہی کو جادہ کرتے رہے | شیح شیری
hum un ke naqsh-e-qadam hi ko jada karte rahe

غزل

ہم ان کے نقش قدم ہی کو جادہ کرتے رہے

احمد ندیم قاسمی

;

ہم ان کے نقش قدم ہی کو جادہ کرتے رہے
جو گمرہی کے سفر کا اعادہ کرتے رہے

کئی ثواب تو نسیاں میں ہو گئے ہم سے
گناہ کتنے ہی ہم بے ارادہ کرتے رہے

نہ صرف اہل خرد ہی کا ہم پہ احساں ہے
کہ احمقوں سے بھی ہم استفادہ کرتے رہے

کچھ اس سلیقے سے گزری ہے زندگی اپنی
ہر ایک تیر پہ ہم دل کشادہ کرتے رہے

مرے گروہ کا رشتہ ہے اس قبیلے سے
جو زندگی کا سفر پا پیادہ کرتے رہے

ہوا ہے ایسا کہ فارغ ارادتاً بھی کبھی
ہم اپنی راہ میں کانٹے زیادہ کرتے رہے