EN हिंदी
ہم سے نہ ہوگی ترک وفا یہ اور کسی کو سنائیں آپ | شیح شیری
humse na hogi tark-e-wafa ye aur kisi ko sunaen aap

غزل

ہم سے نہ ہوگی ترک وفا یہ اور کسی کو سنائیں آپ

مرزا آسمان جاہ انجم

;

ہم سے نہ ہوگی ترک وفا یہ اور کسی کو سنائیں آپ
ہم نہ سنیں گے حضرت ناصح لاکھ ہمیں سمجھائیں آپ

شرم و حیا کے پردے میں کرتے تھے ہم پہ جفائیں آپ
آپ کو ہم پہچان گئے منہ آنچل سے نہ چھپائیں آپ

زلف کا تیرے ان سے کوئی مضموں جو رقم ہو جاتا ہے
فرط خوشی سے لے لیتا ہوں ہاتھوں کی اپنے بلائیں آپ

واہ جی وا بس دیکھ لیا کیا وضع کی ہے یہی پابندی
کہتے اس کو ہیں شرم و حیا ہم جاں سے جائیں نہ آئیں آپ

سن چکے حال پرسش محشر وعظ کی انجمؔ حد بھی ہے
یہ تو نہیں ہے حکم خدا روز ایک قیامت ڈھائیں آپ