EN हिंदी
ہم سے کس کا کام بنے گا کوئی کیا لے جائے گا | شیح شیری
humse kis ka kaam banega koi kya le jaega

غزل

ہم سے کس کا کام بنے گا کوئی کیا لے جائے گا

کانتی موہن سوز

;

ہم سے کس کا کام بنے گا کوئی کیا لے جائے گا
اپنا چھپر پھونکنے والا پاس ہمارے آئے گا

ہم ہیں نگوڑے ہم ہیں بھگوڑے ہم ہیں نکمے ہم کاہل
جس دم محفل رنگ پہ ہوگی ہم سے رہا نہ جائے گا

غنچہ غنچہ زہر آلودہ بوٹا بوٹا ساغر سم
اس گلشن میں عشق کا نغمہ چھیڑ تو مانا جائے گا

وائے قیامت سر ہے سلامت سونے پڑے ہیں دار و رسن
ہم کو باغی کون کہے گا رہبر کون بنائے گا

سوزؔ ہمارے بعد جہاں کو یاد ہماری آئے گی
خستہ دلوں کی آہ و بکا کو بجلی کون بنائے گا