ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال
یوں مت دل کے چور نکال
مرنا ہے تو ڈرنا کیا
چلتا ہے کیوں چور کی چال
جوگی کو لوگوں سے کام
بین بجا اور سانپ نکال
آج کا جھگڑا آج چکا
کل کی باتیں کل پر ٹال
اپنا جھنجھٹ آپ نبیڑ
اپنی گٹھری آپ سنبھال
بڑھی ہے اتنی آبادی
پڑا انسانوں کا کال
انجمؔ عشق کا دعویٰ تھا
کیسا حال ہے؟ کیسا حال
غزل
ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال
انجم رومانی