EN हिंदी
ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال | شیح شیری
humse baat mein pech na Dal

غزل

ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال

انجم رومانی

;

ہم سے بات میں پیچ نہ ڈال
یوں مت دل کے چور نکال

مرنا ہے تو ڈرنا کیا
چلتا ہے کیوں چور کی چال

جوگی کو لوگوں سے کام
بین بجا اور سانپ نکال

آج کا جھگڑا آج چکا
کل کی باتیں کل پر ٹال

اپنا جھنجھٹ آپ نبیڑ
اپنی گٹھری آپ سنبھال

بڑھی ہے اتنی آبادی
پڑا انسانوں کا کال

انجمؔ عشق کا دعویٰ تھا
کیسا حال ہے؟ کیسا حال