ہم قوت جذب دل دکھائیں
اور پھر وہ ہمارے گھر نہ آئیں
کیا چیر کے سینۂ دل دکھائیں
کچھ حال سنو تو ہم سنائیں
اے بخت کہاں تلک برائی
اے چرخ کہاں تلک جفائیں
ہم سینہ سپر کئے کھڑے ہیں
وہ شوق سے خنجر آزمائیں
جو کام میں غیر کے ہوئیں صرف
افسوس وہ دل ربا ادائیں
شاید کہ ہے گرم نالہ ثاقبؔ
چلتی ہیں شرر فشاں ہوائیں

غزل
ہم قوت جذب دل دکھائیں
شہاب الدین ثاقب