ہم پر جتنے وار ہوئے بھرپور ہوئے
ہم سے پوچھو کیسے چکناچور ہوئے
سنجیدہ لوگوں کا جینا مشکل ہے
کھیل تماشے دنیا کا دستور ہوئے
میری نظر میں جیسے پہلے تھے اب ہو
کون سی دولت پا کر تم مغرور ہوئے
یہ تو گلستانوں میں روز کے قصے ہیں
پھول کھلے کھل کر شاخوں سے دور ہوئے
ہم نے شکیلؔ اک چھوٹی سی نادانی سے
شہرت پائی خوب بہت مشہور ہوئے
غزل
ہم پر جتنے وار ہوئے بھرپور ہوئے
شکیل گوالیاری