ہم نے تو شرافت میں ہر چیز گنوا دی ہے
دنیا کا کبھی غم تھا اب موت کی شادی ہے
سب زخم ہوئے تازہ یادوں سے الجھتے ہی
بجھتے ہوئے شعلوں کو یہ کس نے ہوا دی ہے
اک بار کہا ہوتا ہم آپ ہی مر جاتے
تم نے تو ہمیں ساقی نظروں سے پلا دی ہے
تنہائی مقدر ہے میرا بھی تمہارا بھی
اس دور میں جینے کی کیا خوب سزا دی ہے
وہ لوٹ کے آئیں گے اس آس میں آنکھوں کو
دہلیز پہ رکھا ہے اور شمع بجھا دی ہے
غزل
ہم نے تو شرافت میں ہر چیز گنوا دی ہے
زاہد الحق