EN हिंदी
ہم نے تو شرافت میں ہر چیز گنوا دی ہے | شیح شیری
humne to sharafat mein har chiz ganwa di hai

غزل

ہم نے تو شرافت میں ہر چیز گنوا دی ہے

زاہد الحق

;

ہم نے تو شرافت میں ہر چیز گنوا دی ہے
دنیا کا کبھی غم تھا اب موت کی شادی ہے

سب زخم ہوئے تازہ یادوں سے الجھتے ہی
بجھتے ہوئے شعلوں کو یہ کس نے ہوا دی ہے

اک بار کہا ہوتا ہم آپ ہی مر جاتے
تم نے تو ہمیں ساقی نظروں سے پلا دی ہے

تنہائی مقدر ہے میرا بھی تمہارا بھی
اس دور میں جینے کی کیا خوب سزا دی ہے

وہ لوٹ کے آئیں گے اس آس میں آنکھوں کو
دہلیز پہ رکھا ہے اور شمع بجھا دی ہے