EN हिंदी
ہم نے تو کاٹ لی ہے سزا آپ خوش رہیں | شیح شیری
humne to kaT li hai saza aap KHush rahen

غزل

ہم نے تو کاٹ لی ہے سزا آپ خوش رہیں

پرشوتم ابّی ’’آذرؔ ‘‘

;

ہم نے تو کاٹ لی ہے سزا آپ خوش رہیں
محفوظ تم کو رکھے خدا آپ خوش رہیں

دو پل ملے خوشی کے ہیں ان کو سنوار لیں
کل کی خبر ہے کس کو پتا آپ خوش رہیں

پایا سکون ہم نے تھا بانہوں میں آپ کی
پھر سے نصیب ہوگا وہ کیا آپ خوش رہیں

سامان اپنا باندھ کے تم اٹھ کے چل دیے
چاروں طرف ہے بہکی ہوا آپ خوش رہیں

چاہے تمام زخم دو یا دو ہمیں دوا
ہے آرزو یہ دل کہ سدا آپ خوش رہیں

محسوس ہو رہی ہیں بڑھی دل کی دھڑکنیں
انتم پڑاؤ ہو نہ مرا آپ خوش رہیں

آذرؔ ذرا سی بات کو یوں طول تم نہ دو
غصہ نہیں ہے اس کی دوا آپ خوش رہیں