EN हिंदी
ہم نے محکم جنہیں جانا وہ ستارے ٹوٹے | شیح شیری
humne mohkam jinhen jaana wo sitare TuTe

غزل

ہم نے محکم جنہیں جانا وہ ستارے ٹوٹے

سعید الزماں عباسی

;

ہم نے محکم جنہیں جانا وہ ستارے ٹوٹے
موج ساحل سے جو گزری تو کنارے ٹوٹے

اہل دل سوچ رہے ہیں یہ بڑے کرب کے ساتھ
ہم ہی زنجیر ہوئے دل بھی ہمارے ٹوٹے

آج ہر ذہن میں روشن میں تفکر کے چراغ
دل وہ شعلہ ہے کہ جس سے یہ شرارے ٹوٹے

آپ نے جن پہ نظر کی وہی ذرے چمکے
ہم جنہیں دیکھ رہے تھے وہ ستارے ٹوٹے