EN हिंदी
ہم نے جو اس کی مدحتوں سے کان بھر دیئے | شیح شیری
humne jo uski midhaton se kan bhar diye

غزل

ہم نے جو اس کی مدحتوں سے کان بھر دیئے

سید آغا علی مہر

;

ہم نے جو اس کی مدحتوں سے کان بھر دیئے
گویا کہ کان لال کیا کان بھر دیئے

کیا کیا جفائیں اس بت بدکیشں کی کہوں
مجلس میں سیکڑوں ہی مسلمان بھر دیئے

معمور ہو گیا تری دعوت سے سب مکاں
عطر اور پان پھول سے دالان بھر دیئے

خالی لطافتوں سے تلون ترا نہیں
صانع نے تجھ میں رنگ سب اے جان بھر دیئے

اے مہرؔ حسن لطف مضامیں کچھ اور ہے
یوں تو سبھوں نے شعروں سے دیوان بھر دیئے