EN हिंदी
ہم نے اپنے آپ سے جب بات کی | شیح شیری
humne apne aap se jab baat ki

غزل

ہم نے اپنے آپ سے جب بات کی

وشو ناتھ درد

;

ہم نے اپنے آپ سے جب بات کی
آ گئی رستے میں اک دیوار سی

اپنے دروازے پہ دستک دے کوئی
ایک سناٹے پہ دنیا کھو گئی

کون سے نقطے پہ لا کر توڑتے
عمر رفتہ تیری یادوں کی کڑی

دردؔ اپنا ہم تعارف دیں تو کیا
ہم تو اپنے آپ سے ہیں اجنبی