ہم نفس خواب جنوں کی کوئی تعبیر نہ دیکھ
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
تو کسی حسن جہاں سوز کی تصویر نہ دیکھ
اپنے گزرے ہوئے حالات کی تفسیر نہ دیکھ
حسن تدبیر سے تقدیر بدل دے اپنی
جو ہے حالات سے منسوب وہ تقدیر نہ دیکھ
تو پرستار عمل ہے تو عمل کی خاطر
خواب رنگیں کی قسم خواب کی تعبیر نہ دیکھ
رزم ہستی سے گزرنا ہے اگر تجھ کو نیازؔ
ظلمت شب کو سمجھ صبح کی تنویر نہ دیکھ
غزل
ہم نفس خواب جنوں کی کوئی تعبیر نہ دیکھ
عبدالمتین نیاز