EN हिंदी
ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب | شیح شیری
hum na jaenge rahnuma ke qarib

غزل

ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب

شفیع اللہ راز

;

ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب
لوٹ لے گا ہمیں بلا کے قریب

آب دیدہ ہے عشرت دنیا
کس قدر غم ہیں بے نوا کے قریب

اک پرندہ لپک کے پہنچا تھا
پھر بھی پیاسا رہا گھٹا کے قریب

ظرف دل آزما رہی ہے شراب
جام رکھے ہیں پارسا کے قریب

چشم پر نم وہ آج اٹھے ہیں
کل جو بیٹھے تھے مسکرا کے قریب

ان سے پوچھا کہ زندگی کیا ہے
اک دیا رکھ دیا بجھا کے قریب

فاصلے راز درمیاں ہیں مگر
آدمی پھر بھی ہے خدا کے قریب