EN हिंदी
ہم نہ ہوتے کاخ مشت خاک ہوتا غالباً | شیح شیری
hum na hote kaKH-e-musht-e-KHak hota ghaaliban

غزل

ہم نہ ہوتے کاخ مشت خاک ہوتا غالباً

راہی فدائی

;

ہم نہ ہوتے کاخ مشت خاک ہوتا غالباً
بے سماعت نغمۂ لولاک ہوتا غالباً

آپ نے اچھا کیا تطہیر خواہش ہی نہ کی
ورنہ زمزم چشمۂ ناپاک ہوتا غالباً

آتش کرب و بلا نے ہوش کے ناخن لیے
جوش میں سیل خس و خاشاک ہوتا غالباً

خود ہی باطل ساز نے ہنگامہ آرائی نہ کی
خوش لباس حق بھی دامن چاک ہوتا غالباً

حادثوں کے خوف سے احساس کی حد میں نہ تھا
ورنہ نفس مطمئن سفاک ہوتا غالباً

سوچ کر ہی تو لگایا حاجب شمس و قمر
لا مکاں پر قبضۂ ادراک ہوتا غالباً

شعلگی نے اس کو راہیؔ صد شکستہ کر دیا
آئنہ دل صورت ضحاک ہوتا غالباً