EN हिंदी
ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں | شیح شیری
hum log jo KHak chhante hain

غزل

ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں

زہرا نگاہ

;

ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں
مٹی سے گہر نکالتے ہیں

ہے شعلۂ دیں کہ شمع کفر
پروانے کہاں یہ جانتے ہیں

اس گنبد بے صدا میں ہم لوگ
الفاظ کے بت تراشتے ہیں

اے سایۂ ابر اب تو رک جا
اک عمر سے دھوپ کاٹتے ہیں