ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں
مٹی سے گہر نکالتے ہیں
ہے شعلۂ دیں کہ شمع کفر
پروانے کہاں یہ جانتے ہیں
اس گنبد بے صدا میں ہم لوگ
الفاظ کے بت تراشتے ہیں
اے سایۂ ابر اب تو رک جا
اک عمر سے دھوپ کاٹتے ہیں
غزل
ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں
زہرا نگاہ
غزل
زہرا نگاہ
ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں
مٹی سے گہر نکالتے ہیں
ہے شعلۂ دیں کہ شمع کفر
پروانے کہاں یہ جانتے ہیں
اس گنبد بے صدا میں ہم لوگ
الفاظ کے بت تراشتے ہیں
اے سایۂ ابر اب تو رک جا
اک عمر سے دھوپ کاٹتے ہیں