EN हिंदी
ہم کو چھیڑا تو مچل جائیں گے ارماں کی طرح | شیح شیری
hum ko chheDa to machal jaenge arman ki tarah

غزل

ہم کو چھیڑا تو مچل جائیں گے ارماں کی طرح

ڈی ۔ راج کنول

;

ہم کو چھیڑا تو مچل جائیں گے ارماں کی طرح
ہم پریشاں ہیں تری زلف پریشاں کی طرح

ہر گلی آئی نظر کوچۂ جاناں کی طرح
ہم کو دنیا یہ لگی شہر نگاراں کی طرح

کم نہ ہوگی یہ خلش دل کی کسی بھی صورت
دل میں سو غم ہیں مکیں خار مغیلاں کی طرح

لوگ رک رک کے چلے جانب منزل لیکن
ہم رہے گرم سفر گردش دوراں کی طرح

اب تو ہر شخص پہ ہوتا ہے گماں قاتل کا
کوئی ملتا ہی نہیں آدمی انساں کی طرح

ہم نے بخشے ہیں اندھیروں کو اجالے لیکن
ہم ہی بے نور رہے گور غریباں کی طرح

ہم کنولؔ آپ میں رہتے ہیں مگر اس سے الگ
ہم تو گلشن میں بھی رہتے ہیں بیاباں کی طرح