EN हिंदी
ہم کہ مجنوں کو دعا کہتے ہیں | شیح شیری
hum ki majnun ko dua kahte hain

غزل

ہم کہ مجنوں کو دعا کہتے ہیں

قمر جمیل

;

ہم کہ مجنوں کو دعا کہتے ہیں
روئے لیلیٰ کو صبا کہتے ہیں

کتنی افسردہ ہے یہ شام بہار
جس کو ہم تازہ ہوا کہتے ہیں

اپنی آنکھوں میں نہ جانے کب کا
خواب ہے جس کو خدا کہتے ہیں

پھول میں اس کا لہو بہتا ہے
چاند کو اس کی قبا کہتے ہیں

انہی خوباں کی ہتھیلی پہ رہو
اس لئے تم کو حنا کہتے ہیں

ہم وہ پابند وفا ہیں کہ تجھے
اب بھی بے مہر و وفا کہتے ہیں

شعر کہتے ہیں غزل کے یعنی
خواب کو خواب نما کہتے ہیں