EN हिंदी
ہم کہ افکار کو تجسیم کیا کرتے ہیں | شیح شیری
hum ki afkar ko tajsim kiya karte hain

غزل

ہم کہ افکار کو تجسیم کیا کرتے ہیں

شاکر کنڈان

;

ہم کہ افکار کو تجسیم کیا کرتے ہیں
حرف و الفاظ کی تحریم کیا کرتے ہیں

بند کر لیتے ہیں آوارہ ہوا مٹھی میں
پھر فضا میں اسے تقسیم کیا کرتے ہیں

وقت جب ہاتھ نہیں آتا تو روز و شب میں
انتقاماً اسے تقویم کیا کرتے ہیں

کب ستارا کوئی ماتھے کی شکن میں اترا
سب فسوں صاحب تنجیم کیا کرتے ہیں

ہم کو الزام نہ دیجے کوئی شاکرؔ کنڈان
ہم تو نسبت کی بھی تکریم کیا کرتے ہیں