ہم ہو گئے شہید یہ اعزاز تو ملا
اہل جنوں کو نکتۂ آغاز تو ملا
ہم کو جو سن رہا ہے وہ مخبر سہی مگر
محفل میں کوئی گوش بر آواز تو ملا
وہ کاروان شب کا ہوا آخری چراغ
لو شیخ کو یہ منصب ممتاز تو ملا
ہم اولیا نہیں تھے جو دل پھیرتے مگر
اس کو بھی گفتگو کا اک انداز تو ملا
ہم خود ہی بے سرے تھے قصیدہ نہ پڑھ سکے
اس بزم میں اشارۂ آواز تو ملا
خالد یہ رنگ شہر نہ تھا ہم سے پیشتر
صد شکر کرگسوں کو کوئی باز تو ملا
غزل
ہم ہو گئے شہید یہ اعزاز تو ملا
خالد یوسف