EN हिंदी
ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک | شیح شیری
hum hain bas izn-e-safar hone tak

غزل

ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک

فرتاش سید

;

ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک
خاک اور خاک بہ سر ہونے تک

کیسے کیسے ہیں مراحل درپیش
اپنے ہونے کی خبر ہونے تک

کیا عجب وصل کی خواہش نہ رہے
ہجر کی رات بسر ہونے تک

دل خوش فہم تری خوش فہمی
منتشر گرد سفر ہونے تک

سر بہ سجدہ ہیں در غالبؔ پر
خوش سخن اہل نظر ہونے تک