ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک
خاک اور خاک بہ سر ہونے تک
کیسے کیسے ہیں مراحل درپیش
اپنے ہونے کی خبر ہونے تک
کیا عجب وصل کی خواہش نہ رہے
ہجر کی رات بسر ہونے تک
دل خوش فہم تری خوش فہمی
منتشر گرد سفر ہونے تک
سر بہ سجدہ ہیں در غالبؔ پر
خوش سخن اہل نظر ہونے تک

غزل
ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک
فرتاش سید