ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں ہم ایک رہیں گے
ہم دے کے خوشی اوروں کو دکھ ان کا سہیں گے
ہم پھول ہیں خوشبو ہی سدا دیں گے جہاں کو
ہرگز نہ کبھی کانٹا کہیں بن کے چبھیں گے
ہم نرم کلامی کے محبت کے ہیں خوگر
اخلاق ہر اک حال میں بہتر ہی رہیں گے
مسکان ہمیں دینی ہے دشمن کے لبوں پر
آنکھوں سے کسی کی نہ یہاں اشک بہیں گے
ہاں عقل و خرد سے جنہیں نسبت نہیں ہوگی
خود کردہ گناہوں سے بلاؤں میں پھسیں گے
وہ تم کو ملے دیر و حرم میں نہیں ممکن
حسانؔ اسے ڈھونڈ دلوں میں یہ کہیں گے

غزل
ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں ہم ایک رہیں گے
محمد حازم حسان