EN हिंदी
ہم دونوں نے نام لکھا تھا ساحل پر | شیح شیری
hum donon ne nam likha tha sahil par

غزل

ہم دونوں نے نام لکھا تھا ساحل پر

شاہد فرید

;

ہم دونوں نے نام لکھا تھا ساحل پر
اور دل کا پیغام لکھا تھا ساحل پر

تنہائی تھی اور سنہری لہریں تھیں
سورج نے جب شام لکھا تھا ساحل پر

گھر میں تو ہر سو تھا وحشت کا سایہ
قسمت میں آرام لکھا تھا ساحل پر

اک سادھو نے راکھ ملی تھی چہرے پر
اور پوروں سے رام لکھا تھا ساحل پر

کود گئے سب رند سمندر میں شاہدؔ
ساقی نے بس جام لکھا تھا ساحل پر