ہم دل و جاں سے خریدار ہیں کن کے ان کے
باعث گرمئی بازار ہیں کن کے ان کے
یہ خدا جانے کسی کو ہے خبر یا کہ نہیں
ہم بھی اک عاشق غم خوار ہیں کن کے ان کے
مقتل عشق میں ہم روز ازل سے یارو
بسمل غمزۂ خوں خوار ہیں کن کے ان کے
تھا جنہیں حسن پرستی سے ہمیشہ انکار
وہ بھی اب طالب دیدار ہیں کن کے ان کے
ہم کو عیار سمجھتے ہیں یہ بے مہر نثارؔ
جو دغاباز ہیں سو یار ہیں کن کے ان کے
غزل
ہم دل و جاں سے خریدار ہیں کن کے ان کے
محمد امان نثار