EN हिंदी
ہم ڈھونڈتے پھرتے رہے تصویر ہوا کی | شیح شیری
hum DhunDte phirte rahe taswir hawa ki

غزل

ہم ڈھونڈتے پھرتے رہے تصویر ہوا کی

ہمدم کاشمیری

;

ہم ڈھونڈتے پھرتے رہے تصویر ہوا کی
پانی پہ تھرکتی رہی تحریر ہوا کی

سنتے ہیں سمجھتے نہیں مطلب نہ معانی
ہوتی ہے درختوں سے جو تقریر ہوا کی

احساس نہیں ہے جنہیں بے بال و پری کا
کرتے ہیں ہوا میں وہی تعمیر ہوا کی

دیکھا ہی نہیں اس کو کسی آنکھ نے اب تک
کھینچی ہے مصور نے جو تصویر ہوا کی

میں بر سر پیکار ہوں خود اپنی گھٹن سے
کوئی تو کرے دشت میں تدبیر ہوا کی