EN हिंदी
ہم بن غم یار بھی جئے ہیں | شیح شیری
hum bin gham-e-yar bhi jiye hain

غزل

ہم بن غم یار بھی جئے ہیں

سید عابد علی عابد

;

ہم بن غم یار بھی جئے ہیں
مرنے کے بڑے جتن کئے ہیں

مخفی تجھ سے بھی ہیں غم یار
کچھ وار جو دل نے سہہ لیے ہیں

دل سے بھی چھپا کے ہم نے رکھے
کچھ چاک جو عمر بھر سئے ہیں

کچھ خون وفا سے کچھ حنا سے
کیا رنگ بہار نے لیے ہیں

افسوس ہماری سخت جانی
احباب نے بھی گلے کئے ہیں

گلشن میں عجب ہوا چلی ہے
پھولوں نے ہونٹ سی لیے ہیں

دل باختگی و شعر خوانی
دو کام تو عمر بھر کئے ہیں

کہتے تھے تجھی کو جان اپنی
اور تیرے بغیر بھی جئے ہیں