EN हिंदी
ہم باد صبا لے کے جب گھر سے نکلتے تھے | شیح شیری
hum baad-e-saba le ke jab ghar se nikalte the

غزل

ہم باد صبا لے کے جب گھر سے نکلتے تھے

زبیر رضوی

;

ہم باد صبا لے کے جب گھر سے نکلتے تھے
ہر راہ میں رکتے تھے ہر در پہ ٹھہرتے تھے

ویرانہ کوئی ہم سے دیکھا نہیں جاتا تھا
دیوار اٹھاتے تھے دروازے بدلتے تھے

آوارہ سے ہم لڑکے راتوں کو پھرا کرتے
ہم سرو چراغاں تھے چوراہوں پہ جلتے تھے

یہ خاک جہاں ان کے قدموں سے لپٹ جاتی
جو راہ کے کانٹوں کو چنتے ہوئے چلتے تھے

اک شام سر محفل ہم نے بھی اسے دیکھا
یہ سچ ہے ان آنکھوں میں مے خانے مچلتے تھے