ہلاک تیغ جفا یا شہید ناز کرے
ترا کرم ہے جسے جیسے سرفراز کرے
ہر ایک ذرہ ہے عالم کا گوش بر آواز
تو پھر کہاں پہ کوئی گفتگوئے راز کرے
تجلیاں جسے گھیرے ہوں تیرے جلوہ کی
وہ دیر و کعبہ میں کیا خاک امتیاز کرے
محال ترک خیال نجات ہے لیکن
وہ بے نیاز جسے چاہے بے نیاز کرے
مرے کریم جو بے مانگے تجھ سے پاتا ہو
وہ جا کے کیوں کہیں دست طلب دراز کرے
یہ حسن و عشق کا ہے اتحاد یک رنگی
وہی ہے مرضئ محمود جو ایاز کرے
بنائے زندۂ جاوید یا رکھے بیدمؔ
مرے سر آنکھوں پہ جو کچھ نگاہ ناز کرے
غزل
ہلاک تیغ جفا یا شہید ناز کرے
بیدم شاہ وارثی