EN हिंदी
حیرت زدہ میں ان کے مقابل میں رہ گیا | شیح شیری
hairat-zada main un ke muqabil mein rah gaya

غزل

حیرت زدہ میں ان کے مقابل میں رہ گیا

تلوک چند محروم

;

حیرت زدہ میں ان کے مقابل میں رہ گیا
جو دل کا مدعا تھا مرے دل میں رہ گیا

خنجر کا وار کرتے ہی قاتل رواں ہوا
ارمان دید دیدۂ بسمل میں رہ گیا

جتنی صفا تھی سب رخ جاناں میں آ گئی
جو داغ رہ گیا مہ کامل میں رہ گیا

اے مہربان دشت محبت چلے چلو
اپنا تو پائے شوق سلاسل میں رہ گیا

وحشت فزا بہت تھی ہوا دشت قیس کی
پردہ کسی کا پردۂ محمل میں رہ گیا

محرومؔ دل کے ہاتھ سے جاں تھی عذاب میں
اچھا ہوا کہ یار کی محفل میں رہ گیا