حیرتؔ کے دل پہ وار کیا ہائے کیا کیا
خود کو بھی بے قرار کیا ہائے کیا کیا
مجھ کو نہ تھا خود اپنی نگاہوں پہ اعتبار
اور اس نے اعتبار کیا ہائے کیا کیا
جتنا ہی میں خراب ہوا ناتواں ہوا
اتنا ہی اس نے پیار کیا ہائے کیا کیا
میں اس سے بد گماں رہا اف اے فریب عشق
اور اس نے مجھ کو پیار کیا ہائے کیا کیا
ہنس ہنس کے اپنا دامن رنگیں دیا مجھے
اور میں نے تار تار کیا ہائے کیا کیا
ملتا تھا اک نظر سے مری روح کو قرار
اس نے بھی بے قرار کیا ہائے کیا کیا
غزل
حیرتؔ کے دل پہ وار کیا ہائے کیا کیا
حیرت گونڈوی