حیران سارا شہر تھا جس کی اڑان پر
پنچھی وہ پھڑ پھڑا کے گرا سائبان پر
شاید اسی سے ذہن کا جنگل مہک اٹھے
لفظوں کے گل کھلائیے شاخ زبان پر
کس دل کی راکھ جزو رگ سنگ ہو گئی
سورج مکھی کا پھول کھلا ہے چٹان پر
اک دن اسے زمیں کی کشش کھینچ لائے گی
کب تک رہے گا تیرا خیال آسمان پر
آواز کی مہک نہ کبھی قید ہو سکی
پہرے لگے ہزار گلوں کی زبان پر
غزل
حیران سارا شہر تھا جس کی اڑان پر
حزیں لدھیانوی