حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم
تصویر ساں اے پیارے مارے نہیں پلک ہم
ہوں باریاب کیوں کر خورشید رو تلک ہم
اے کاش اس کی دیکھیں جیوں ذرہ اک جھلک ہم
یہ فال آرزو ہے ایسا نہ بینو دیکھو
دلبر کے پھر بھی ہوں گے وابستۂ الک ہم
ہر حال میں غرض عشقؔ داد جنوں ہے دینی
سر پھوڑتے فلک سے ہوتے اگر ملک ہم
غزل
حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم
عشق اورنگ آبادی