EN हिंदी
ہیں یہ رند و ساقی حساب میں | شیح شیری
hain ye rind-o-saqi hisab mein

غزل

ہیں یہ رند و ساقی حساب میں

مکیش عالم

;

ہیں یہ رند و ساقی حساب میں
کبھی سوچا بھی نہ تھا خواب میں

کہ ہزار پیالوں کا ہے نشہ
تیرے ایک قطرہ شراب میں

انہیں موت دے گی یہ درد کیا
ہے سکون جن کو عذاب میں

مجھے راس آئے قلندری
تری راہ خانہ خراب میں

اسے خاک ملنی ہیں منزلیں
جو اٹک گیا ہو رکاب میں

یہاں کیا ملا ہے ثواب کو
یہاں کیا ملے گا ثواب میں