EN हिंदी
ہیں وصل میں شوخی سے پابند حیا آنکھیں | شیح شیری
hain wasl mein shoKHi se paband-e-haya aankhen

غزل

ہیں وصل میں شوخی سے پابند حیا آنکھیں

بیخود بدایونی

;

ہیں وصل میں شوخی سے پابند حیا آنکھیں
اللہ رے ظالم کی مظلوم نما آنکھیں

آفت میں پھنسائیں گی دیوانہ بنائیں گی
وہ غالیہ سا زلفیں وہ ہوش ربا آنکھیں

کیا جانیے کیا کرتا کیا دیکھتا کیا کہتا
زاہد کو بھی میری سی دیتا جو خدا آنکھیں

رحم ان کو نہ آیا تھا تو شرم ہی آ جاتی
بیداد کے شکوے پر جھکتیں تو ذرا آنکھیں

تم جان کو کھو بیٹھو یا آنکھوں کو رو بیٹھو
بیخودؔ نہ ملائیں گے وہ تم سے ذرا آنکھیں