EN हिंदी
ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک | شیح شیری
hain sat zamin ke tabaq aur sat hain aflak

غزل

ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک

ساحر دہلوی

;

ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک
اس راز کے محرم ہیں مگر صاحب ادراک

بو ذوق بصر لمس سمع خاصۂ عنصر
عنصر خلی باد آتش و آب و کرۂ خاک

ایزاد ہوئے چار طبق تب ہوئے چودہ
صورتگری و حافظہ و دانش و ادراک

کہتے ہیں جسے عرش وہ ہے جلوۂ پندار
گردش میں ہیں جس سے طبقات ہمہ افلاک

ہے پاس ادب مانع ساحرؔ پے اظہار
ہے مطلع خورشید وگرنہ سر لولاک