ہیں لاپتہ زمانے سے سارے کے سارے خواب
کس کے بدن سے لپٹے ہوئے ہیں ہمارے خواب
میں شام کی بلائیں لوں یا بوسہ صبح کا
بکھرے پڑے ہیں رات کے دونوں کنارے خواب
تم چھت پہ آتے جاتے رہوگے اسی طرح
تو دیکھنے لگیں گے سبھی کے ستارے خواب
مانا سجا سنوار کے بھیجے گئے ہو تم
آئینے بھی تو دیکھ رہے ہیں تمہارے خواب
اپنی تو ساری عمر پس و پیش میں کٹی
سو بار زیب تن کئے سو بار اتارے خواب
نظریں بھی کیا گزارتے ہم بوریا نشیں
اس نے بھی سرفراز کئے سب گزارے خواب
مشکل یہ آ پڑی ہے کہ کس دیس جائیں گے
ہم تار تار لوگ لیے اتنے سارے خواب
غزل
ہیں لاپتہ زمانے سے سارے کے سارے خواب
نعمان شوق