EN हिंदी
ہیں جو مروج مہر و وفا کے سب سر رشتے بھول گئے | شیح شیری
hain jo murawwaj mehr-o-wafa ke sab sar-rishte bhul gae

غزل

ہیں جو مروج مہر و وفا کے سب سر رشتے بھول گئے

انشاءؔ اللہ خاں

;

ہیں جو مروج مہر و وفا کے سب سر رشتے بھول گئے
پھر گئے تم تو قول و قسم سے اپنے نوشتے بھول گئے

جب دیکھو تب لاٹھی ٹھینگے کھٹ کھٹ کرتے پھرتے ہیں
اڑتے ہیں کوئی شیخ جی صاحب ان کو فرشتے بھول گئے

اہلے گہلے پھرتے ہو صاحب سیر چمن میں اور تمہیں
اپنے تڑپتے زخمی سب خوں میں آغشتے بھول گئے

قاضی جیو کے دونوں بیٹے ہم سے کہیں گے ہے وہ مثل
گھر میں فرشتے کے خارشتے سو خارشتے بھول گئے

نسل بڑی آدم کی انشاؔ کون کسی کو پہچانے
باعث کثرت ہم دیگر کے ناتے رشتے بھول گئے